۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
خطیب روضہ مبارک حضرت عباس (ع)

حوزہ/ شیخ محسن اسدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ واقعہ کربلا میں دختر بتول کی بے مثال شرکت نے تاریخ بشریت میں اعلائے کلمتہ الحق کیلئے لڑی جانے والی سب سے بڑی جنگ میں بپا ہونے والے انقلاب کو رہتی دنیا کیلئے جاوداں بنا دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے دینی امور کے سیکشن کی طرف سے ام المصائب حضرت زینب الکبری بنت امیر المومنین عليہما السلام کے یوم شہادت (۱۵ رجب) کے احیاء کے لیے ایک مجلس عزاء کا انعقاد کیا گیا جس میں ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے زائرین کی مختصر تعداد نے شرکت۔
۔
یہ مجلس عزاء روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے داخلی صحن میں منعقد ہوئی جس سے شیخ محسن اسدی نے خطاب کیا اور عقیلہ بنی ہاشم حضرت زینب الکبری سلام اللہ علیہا کے فضائل و مصائب بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی سیرت طیبہ، صبر، شجاعت، فصاحت و بلاغت ، نظم و تدبیراور خدا کے فیصلے پر ہر طرح راضی و خوشنود رہنا اور اسلامی احکام کے سامنے سخت ترین حالات میں بھی سر تسلیم خم رکھنا علی کی بیٹی کا سب سے بڑا امتیاز ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ تاریخ آپ کو " ثانی زہرا" اور " عقیلۂ بنی ہاشم " جیسے ناموں سے یاد کرتی ہے۔

آپ کو ام المصائب بھی کہا جاتا ہے، وہ اس لیے کیوں کہ آپ نے مسلسل غم و آلام نہایت قریب سے دیکھے۔ پانچ برس کی عمر میں حضور ختمی مرتبت کی رحلت پر گھر میں صفِ ماتم دیکھی۔ پھر اپنی والدہ ماجدہ بی بی فاطمۃ الزہرا کی وفات پر غم و الم کا شکار ہوئیں۔ پھر اپنے والد محترم حضرت علی ابن ابی طالب کی شہادت کا غم سہا، اس کے بعد بڑے بھائی امام حسن کے جگر کو ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھا اور آخر میں اپنے چہیتے برادر حضرت امام حسین کی شہادت اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ حضرت امام حسین سے پہلے کے تمام واقعات و حادثات کا مشاہدہ کربلا کے لیے آپ کا تربیتی اثاثہ قرار پایا اور یومِ عاشور آپ نے اپنے بھائیوں، بھتیجوں، بھانجوں اور بیٹوں کو خون میں غلطاں دیکھا، مگر ﷲ کے شکر کے سوا آپ کی زبان مبارک سے کوئی اور لفظ نہ نکلا۔
واقعہ کربلا میں آپ کے عظیم کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ واقعہ کربلا میں دختر بتول کی بے مثال شرکت نے تاریخ بشریت میں اعلائے کلمتہ الحق کیلئے لڑی جانے والی سب سے بڑی جنگ میں بپا ہونے والے انقلاب کو رہتی دنیا کیلئے جاوداں بنا دیا۔ واقعہ کربلا میں آپ کے صبر اور شجاعانہ جہاد نے امام حسین کے مقدس مشن کی تکمیل کو یقینی بنایا اورآپ نے دین اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کے تحفظ و پاسداری اور شہدائے کربلا کی قربانیوں اور پیغام کو تا قیامت زندہ رکھنے کے لئے وہ کردار ادا کیا جو جناب ابو طالب (ع) نے رسول اللہ (ص) کی پرورش و تحفظ کےلئے ادا کیا تھا، یہی وجہ ہے کہ آپ کو شریکۃ الحسین بھی کہا جاتا ہے

مجلس عزا کے اختتام پر نوحہ خوانی کی گئی اور وطن عزیزکی ترقی و خوشحالی اور تمام مومنین کی تحفظ و سلامتی اور دنیا سے اس وبا کے خاتمے کے لئے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .